ï·º
ہے نام دو جہاں میں وجہِ قرار تیرا
آقا نفس نفس میں مہکا ہے پیار تیرا
تونے جہالتوں سے انسان کو نکالا
انسانیت پہ اØ+ساں ہے بے شمار تیرا
میری Ø+یات جس Ú©ÛŒ رعنائیوں سے مہکی
وہ ہے سرور تیرا وہ ہے قرار تیرا
ظلم و ستم کے ہر سو چھانے لگے ہیں بادل
پھر دیکھتا ہے رستہ ہر کارزار تیرا
کشمیر بھی تمہاری چشم کرم کا طالب
اقصیٰ کی آنکھ میں بھی ہے انتظار تیرا
خالق خداہے، مالک دونوں کا تو ہے آقا
کل کائنات تیری، پروردگار تیرا
وہ آس زندگی کی انمول ساعتیں ہیں
جن ساعتوں میں نام نامی شمار تیرا
ï·º